ہر شاخِ سر بُریدہ نقیبِ بہار تھی
فصلِ خزاں بھی اب کہ بڑی باوقار تھی
ہر سنگِ میل پر تھیں صلیبیں گڑی ہوئیں
شاید وہ راہ گزار تری راہ گزار تھی
میں تیری آہٹوں پہ توجہ نہ کر سکا
میری حیات وقفِ غمِ روزگار تھی
کچھ میں بھی آنسوؤں کی نمائش نہ کر سکا
کچھ آپ کی نظر بھی تغافل شعار تھی
یہ حادثہ ہے میں تیری محفل میں چپ رہا
حالانکہ وہ فضا بھی بڑی سازگار تھی
محسن بنا تھا میں بھی مصور کبھی مگر۔
ٹیڑھی سی اک لکیر میرا شاہکار تھی
Share:
0 153 comments اپنی راے کمنٹس میں دیں:
Post a Comment
اگر کوئی مسئلہ ھو تو کمنٹ کریں